فوج حملہ کرتی ہے ۔۔۔ گولیاں چلتی ہیں ،،، آنسو گیس کے شیل برستے ہیں ، گرفتاریاں ہوتی ہیں ۔۔۔ مگر مزاحمت اور ردعمل کا ماحول غالب ہے ۔۔۔
یہاں تو پتھر بھی نہیں ہیں جوابی وار کیلئے ۔۔۔ مگر ہر وجود سراپا مزاحمت ہے ۔ قدم رکتے ہیں تو انہیں دھکیلنا پڑتا ہے ۔۔۔ گولی کے جواب میں خواتین کے نعرے ہیں ۔۔۔
یہ مزاحمت ہے ۔۔ نہتی مزاحمت ۔۔۔
جو اب فلسطینوں کے خون میں سرائیت کر چکی ہے ۔
یہ عید کیلئے اکٹھے ہونے والے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کا دھاوا ہے
فلسطین تا کشمیر ۔۔۔۔ اب ایک ہی کہانی ہے ۔۔۔۔۔ !
اس بار کشمیریوں کو بھی عید سے روکا گیا ۔
فلسطین میں برسوں سے کہانی دہرائی جارہی ہے ۔
آل سعود بیت المقدس سے غداری کر گئے ۔۔۔ باقی عرب نے بھی منہ پھیر لئے ۔۔۔ فلسطینیوں کے انصار مصر کے اخوان ستم رسیدہ بنا دیئے گئے۔
ان حوصلہ شکن حالات نے اہل فلسطین کو اپنے بل بوتے پر لڑنا سکھا دیا ہے ۔ یوں کہئے کہ جینا سیکھا دیا ہے کہ زندگی کا حصول اب لڑائی سے مشروط ہوچکا ہے ۔
حماس اب میزائل کا جواب میزائل سے دینے لگے ہیں۔ گولی کا جواب پتھر سے دیا جاتا ہے اور جہاں پتھر بھی نہ وہاں نہتا وجود سراپا مزاحمت بن جاتا ہے ۔
ہنود بھی یہود کے راستے پر عمل پیرا ہو کر اہل کشمیر کو دنیا کی سفارتی و اخلاقی حمایت سے تنہا کروانے کے راستے پر گامزن ہے ۔
ایسے میں اہل کشمیر بھی اہل غزہ کی طرح بھارتی فوج سے مزاحم ہیں ۔۔۔ گولی کا جواب اب گولی ہوگا ۔۔۔ اینٹ کا جواب پتھر اور جہاں پتھر نہ ملے تو خالی وجود مزاحمت کرے گا ۔۔۔
جب مزاحمت۔۔۔ حریت کیش وجود کے رگ و پے میں سرایت کرتی ہے تو مضبوط قبضے بھی خود قابض کے اوپر بوجھ بن جایا کرتے ہیں ۔
اور بالآخر ۔۔۔ نہتی مزاحمت۔۔۔ سرخرو ٹھہرتی یے.
Add Comment